Friday 1 July 2011




حدیث پاک ۖ ہے " اللہ تمہاری شہ رگ سے بھی قریب ہے

اندرونی علم کو آپ روح وغیرہ کا علم بھی کہہ سکتے ہیں اور بیرونی علم آپ کو دنیاوی معمولات کی بجا آوری میں مدد فراہم کرتا ہے،
ساری دنیا میں موجود طرز تعلیم کا سب سے بڑا نقص یہ یے کہ یہ سکھاتی ہے کہ کیا سیکھنا ہے یہ نہیں سکھاتی کہ کیسے سیکھنا ہے، (کیسے سیکھنا اندرونی علم ) کا حصہ ہے،یعنی یقین اعتماد و صبر کے ساتھ اور یہ چن کر کہ کیا چیز ضروری ہے کیا نہیں)۔
یہ مت بھولیں کہ آج کل اسپیشلاءیزیشن (Specialization) کا دور ہے، اگر آپ کی آنکھ میں نقص ہے تو عام ڈاکٹر کے بجاۓ آئ اسپیشلسٹ Eye Specialist کے پاس جاۓگے قانونی مشورے کی ضرورت ہے تو بیرسٹر کے پاس جاۓ گے ۔ ہر آدمی ہر کام کا ماہر نہیں ہو سکتا،
اپنے منتخب شدہ شعبے کے ماہر بنیں ۔ اس کا علم حاصل کریں۔
آج کل ہر آدمی سکون اور خوشی کی تلاش میں ہے لیکن یہ بھلا دیا گیا ہے کہ ان دونوں کا تعلق برہ راست روح سے ہے، اور روح کو بھلا دیا گیا ہے، جس کی سزا اسے مل رہی ہے۔ روح جو امر ربی ہے۔
سیانے کہتے ہیں۔ جس نے خود کو جان لیا اس نے اللہ کو جان لیا۔
ہر معاشرے میںمختلف مزہب و ملت کے لوگ خدا کی تلاش (حقیقت کی تلاش ) میں ہیں۔ اور اس سعی کا طریقہ کا ر ہر ایک کا اپنا ہے، مگر خدا کہاں پر ہے اور اس کو کیسے ڈہونڈا جا سکتا ہے،